ممبئی،26؍ستمبر(ایس او نیوز؍ایجنسی) آج یہاں مہاراشٹر میں مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کے معاملے میں سابق ریاستی وزیراورسینئر کانگریسی لیڈرعارف نسیم خان کی سربراہی میں پونے کے سرکردہ مسلم رہنماؤں سے وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس سے ملاقات کی اورمطالبہ کیا کہ موجودہ حکومت مسلمانوں کو تعلیم اورملازمت میں پانچ فیصد ریزرویشن مہیا کرائے جوکہ سابقہ کانگریس۔این سی پی حکومت نے دینے کا اعلان کیا تھا۔
اس وفدمیں سماجی ،سیاسی اور اہم مذہبی شخصیات شامل رہیں۔ جن میں رشید شیخ، ندیم جاوید، جاوید قریشی اوغفورخان اوردیگر شامل ہیں۔ انہوں نے وزارت میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر کی سابق حکومت نے مسلمانوں کو پسماندگی کی بنیاد پر ریزرویشن دیا تھا، جوکہ ان کی آئینی مراعات ہے، لیکن موجودہ حکومت نے اس فیصلہ کو نافذ نہیں کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مراٹھا اورمسلم ریزرویشن کا معاملہ عدالت پہنچا اورہائی کورٹ نے مراٹھا ریزرویشن کا مطالبہ مسترد کردیا، لیکن مسلمانوں کوتعلیم میں ریزرویشن دینے کا حکم دیا، اس کے باوجود حکومت نے اس معاملہ میں سابقہ حکومت کے ذریعے جاری آرڈیننس کو بل کی شکل میں ایوان میں پیش کرنے سے کترارہی ہے۔
نسیم خان نے الزام لگایا کہ وزیراعلیٰ فڑنویس ناگپور کے اشارے پر مسلمانوں کو فرقہ وارانہ بنیاد پر ریزرویشن دینے سے انکار کررہے ہیں۔ انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہ پٹرول اورڈیزل کی بڑھتی قیمتوں پرحکومت کوآڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ مہاراشٹر میں 99 فیصد ٹیکس ہیں۔ جس میں قحط زدہ علاقوں میں ٹیکس وصول کیا جاتا ہے اور مہاراشٹر قحط زدہ نہیں ہے اورعوام کوراحت دینے کے لئے ریاستی حکومت مغربی بنگال، اڑیسہ ودیگر ریاستوں کی طرح ٹیکس میں تخفیف کرے ۔
واضح رہے کہ 9 ستمبر کو پونے میں مسلمانوں کو ریزرویشن کا مطالبہ کرتے ہوئے خاموش جلوس نکالا گیا ،جس میں دولاکھ سے زائد افراد نے چار سے پانچ کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کیا۔ انہوں نے حکومت سے کہا کہ اگر ریزرویشن کا فیصلہ نہیں کیا گیا تو مسلمانو ں کا احتجاج مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔